پاؤں کے زخم دکھانے کی اجازت دی جائے
ورنہ رہگیر کو جانے کی اجازت دی جائے
اس قدر ضبط مری جان بھی لے سکتا ھے
کم سے کم اشک بہانے کی اجازت دی جائے
کارِ دنیا مجھے مجنوں نہیں بننا لیکن
عشق میں نام کمانے کی اجازت دی جائے
پھر نہیں ھو گا مرا شہرِ خموشاں سے گزر
سوئے لوگوں کو جگانے کی اجازت دی جائے
کوئی تریاق نہیں غم کے علاوہ غم کا
زھر میں زہر ملانے کی اجازت دی جائے
دوغلے پن کا ھنر سیکھ لیا ھے میں نے
اب مجھے شہر میں آنے کی اجازت دی جائے